اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ آرٹیکل اوّل تا آخِر پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کا ایمان تازہ ہوجائے گا.
دُرُودُ شریف کی فضیلت
نبیوں کے سُلطان، رَحمتِ عالمیان، سردارِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے:
" جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے ".سبحان اللہ عزوجل!
( مسلم ص ٢١٦ حدیث ٤٠٨ ).
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خلیفہ دوم، جانشین پیغمبر، وزیر نبی اطہر، حضرت سیِّدُنا عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کُنْیَت " ابو حفص" اور لقب " فاروق اعظم" ہے. ایک روایت میں ہے آپ ٣٩ مردوں کے بعد خاتم المرسلین، رحمۃ للعالمین صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعا سے اعلان نبوت کے چھٹے سال میں ایمان لائے. آپ کے ایمان قبول کرنے سے مسلمانوں کو بے حد خوشی ہوئی اور ان کو بہت بڑا سہارا مل گیا یہاں تک کہ حضور رحمت عالم صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر حرم محترم میں اعلانیہ نماز ادا فرمائی. آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ کفار ناہنجار سے بر سر پیکار رہے اور سرور کائنات، شہنشاہ موجودات صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تمام اسلامی تحریکات اور صلح و جنگ وغیرہ کی تمام منصوبہ بندیوں میں وزیر و مشیر کی حیثیت سے وفا دار و رفیق کار رہے. محسن امت، خلیفہ اول، امیرُالْمُؤمِنِین، حضرت سیِّدُنا ابوبکر صِدّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بعد حضرت سیِّدُنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خلیفہ منتخب فرمایا، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تخت خلافت پر رونق افروز رہ کر جانشین مصطفیٰ صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تمام تر ذمہ داریوں کو بطریقِ احسن سر انجام دیا.
نمازِ فجر میں ایک بد بخت ابو لولو فیروز نامی (مجوسی یعنی آگ پوجنے والے) کافر نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر خنجر سے وار کیا اور آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تیسرے دن شرفِ شہادت سے مشرف ہو گئے. بوقت شہادت عمر شریف ٦٣ برس تھی. حضرتِ سیِّدُنا صهیب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور گوہرِ نایاب، فیضانِ نبوت سے فیضیاب خلیفہ رسالت مآب حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ روضۂ مبارکہ کے اندر یکم محرم الحرام ٢٤ ہجری اتوار کے دن حضرت سیِّدُنا ابوبکر صِدّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پہلوئے انور میں مدفون ہوئے جو کہ سرکار انام صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پہلوئے پاک میں آرام فرما ہیں.
( الریاِّضُ النَّضرۃ فی مناقب العشرة ج ١ ص ٢٨٥، ٤٠٨، ٤١٨، تاریخ الخلفاء ص ١٠٨ وغیرہ).
اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو.
آمین بجاه النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم.
عاشق مصطفیٰ، فدائے جملہ صحابہ، محب اولیاء و اصفیا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:
~ محبوبِ رب العرش ہے اس سبز قبے میں
پہلو میں جلوہ گاہ عتیق و عمر کی ہے
سعدین کا قران ہے پہلوئے ماہ میں
جھرمٹ کیے ہیں تارے تجلی قمر کی ہے
شرح کلام رضا:
سعدین دو سعید سیاروں کے نام ہیں. یہاں سعدین سے مراد حضرت سیِّدُنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ماہ و قمر یعنی چاند رسول ذیشان صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور تارے 70 ہزار ملائکہ ہیں جو مزار پر انوار پر چهائے ہوئے ہیں.
بکری کا بچہ بھی مر گیا تو...........
امیر المومنین، حضرت سیِّدُنا مولیٰ مشکل کشا، علی المرتضی، شیر خدا کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم فرماتے ہیں : میں نے امیرُالْمُؤمِنِین، حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو دیکھا اونٹ پر سوار ہو کر بہت تیزی سے جا رہے ہیں، میں نے کہا: یا امیرُالْمُؤمِنِین! کہاں تشریف لے جا رہے ہیں؟ جواب دیا: صدقے کا ایک اونٹ بهاگ گیا ہے اس کی تلاش میں جا رہا ہوں، اگر دریائے فرات کے کنارے پر بکری کا ایک بچہ بھی مر گیا تو بروز قیامت عمر سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی.
(مناقب عمر بن الخطاب لابن الجوزی ص ١٥٤)
مسلسل روزے رکھتے
حضرتِ سیِّدُنا ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ وصال سے دو سال تک لگا تار روزے رکھتے رہے. دوسری روایت میں ہے: بقرہ عید و عید الفطر اور سفر کے علاوہ حضرت سیِّدُنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ مسلسل روضے رکھتے تھے.
( مناقب عمر بن الخطاب لابن الجوزی ص ١١١)
سات یا نو لقمے
حضرت سیِّدُنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ ٧ یا ٩ لقموں سے زیادہ کھانا نہیں کھاتے تھے.
(احیاء العلوم ج ٣ ص ١١١)
همیں حضرت عمر سے پیار ہے
حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ محبوب رب دو جہاں، شاہِ کون و مکاں، سرورِ ذیشان صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ توجہ نشان ہے :
" جس شخص نے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی".
( المعجم الاوسط ج ٥ ص ١٠٢ حدیث ٦٧٢٦)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے، آسمان ہدایت کے چمکتے دمکتے ستارے، دکھی دل کے سہارے، غلامانِ مصطفیٰ کی آنکھوں کے تارے حضرت سیِّدُنا ابو حفص عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شان اور ان سے محبت کرنے کا انعام آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے محبت کرنا گویا رسول پاک، صاحب لولاک، سیاح افلاک صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کرنا ہے اور معاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بغض و عداوت تاجدارِ نُبُوَّت صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بغض و عداوت کے مترادف ہے، جس کا نتیجہ دنیا و آخرت کی ذلت و ذلالت ہے.
~ وہ عمر وہ حبیب شہ بحر و بر
وہ عمر خاصہ ہاشمی تاجور
وہ عمر کهل گئے جس پہ رحمت کے در
وہ عمر جس کے اعداء پہ شیدا سقر
اس خدا دوست حضرت پہ لاکھوں سلام
عظمتِ صحابہ
حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے، محبوبِ ربُّ العباد صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے:
" میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو! خدا کا خوف کرو! انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناو، جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب رکھا اور جس نے ان سے بغض کیا اس نے مجھ سے بغض کیا، جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی، جس نے مجھے ایذا دی بیشک اس نے اللہ تعالٰی کو ایذا دی، جس نے اللہ تعالٰی کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے گرفتار کرے".
( ترمذی ج ٥ ص ٤٦٣ حدیث ٣٨٨٨)
عمر کی موت پر اسلام روئے گا
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صل اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
" مجھے جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہے اسلام عمر کی موت پر روئے گا".
(حلیۃُ الاولیاء ج ٢ ص ١٧٥)
~ فاروق حق و باطل امام الهدی
تیغِ مسلول شدت پہ لاکھوں سلام
شرح کلام رضا :
اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس شعر کا مطلب ہے: حضرت سیِّدُنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ حق و باطل میں فرق کرنے والے، ہدایت کے امام اور اسلام کی حمایت میں سختی سے بلند کی ہوئی تلوار کی طرح ہیں، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر لاکھوں سلام ہوں.
No comments:
Post a Comment