اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ آرٹیکل اوّل تا آخِر پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کا ایمان تازہ ہوجائے گا.
دُرُودُ شریف کی فضیلت
نبیوں کے سُلطان ،رَحمتِ عالمیان،سردارِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے: ’’جس نے مجھ پر روزِ جُمُعہ دو سو۲۰۰ بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے ۲۰۰ سال کے گناہ مُعاف ہوں گے‘‘. (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی).
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میں دعوتِ اسلامی میں کیسے آیا؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَنڈَن گڑھ ضلع رتنا گَری مَہاراشٹر (ہند) کے ایک اسلامی بھائی نے بتایا کہ 2002ء کی بات ہے میں بُرے دوستوں کی صُحبت کے باعِث غنڈہ گَینگ میں شامِل ہوگیا. لوگوں کو مارنا پیٹنا اور گالیاں بکنا میرا معمول تھا، جان بوجھ کر جھگڑے مول لیتا، جو نیا فیشن آتا سب سے پہلے میں اپناتا، دن میں کئی بار کپڑے تبدیل کرتا سِوائے جینز( jeans) کے دوسری پینٹ نہ پہنتا، آوارہ دوستوں کے ساتھ گھوم پھر کر رات گئے گھر لوٹتا اور دن چڑھے تک سوتا رہتا. والِد صاحِب کا انتِقال ہوچکا تھا، بیوہ ماں سمجھاتی تو مَعاذَ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) زَبان درازی کرتاتھا. ایک مرتبہ دعوتِ اسلامی کے کسی باعمامہ اسلامی بھائی نے ملاقات پر ایک رِسالہ ”جناّت کا بادشاہ” ( مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) تحفے میں دیا، پڑھا تواچّھا لگا. رَمضانُ المبارَک میں ایک دن کسی مسجِد میں جانے کی سعادت ملی تو اتِّفاق سے ایک سبز سبز عمامے اور سفید لباس میں ملبوس سنجیدہ نوجوان پر نظر پڑی معلوم ہوا یہ یہاں مُعْتَکِف ہیں. اُنہوں نے درسِ فیضانِ سنت دیا تو میں بیٹھ گیا. بعدِ درس اُنہوں نے مجھ پر اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکتیں بتائیں.
ان اسلامی بھائی کا لباس اس قَدَرسادہ تھا کہ بعض جگہ پیوند تک لگے ہوئے تھے، جب اُن کیلئے گھر سے کھانا آیا تو وہ بھی باِلکل سادہ تھا! میں ان کی سادَگی سے بَہُت زیادہ مُتَأَثِّر ہُوا مجھے ان سے مَحَبَّت ہوگئی، میں ان سے ملاقات کیلئے آنے جانے لگا. اِتِّفاق سے عیدُ الفِطرکے بعد ان اسلامی بھائی کا نِکاح تھا. یہ بے چارے غریب و تنگدست تھے مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ انہوں نے اس بات کا مجھے ذرا بھی اِحساس نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کسی قسم کی مالی امداد کیلئے سُوال کیا. میں اور زِیادہ مُتَأَثِّر ہوا کہ مَا شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول کتنا پیارا ہے اور اس کے وابَستگان کس قَدَر سادہ اور خوددار ہیں. اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کی مَحَبَّت میرے دل میں گھر کرتی چلی گئی حتّٰی کہ میں نے عاشِقانِ رسول کے ہمراہ 8 دن کے مَدَنی قافِلے میں سفر کیا. میرے دل کی دنیا زَیرو زَبَر ہو گئی، قَلْب میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو گیا اور میں نے گناھوں سے سچّی توبہ کر کے اپنی ذات کو دعوتِ اسلامی کے حوالے کر دیا. اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھ پر وہ مَدَنی رنگ چڑھا کہ آج کل میں عَلاقائی مُشاوَرَت کے خادِم( نگران) کی حیثیَّت سے اپنے عَلاقے میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کی دھومیں مچا رہا ہوں.
سادگی چاہیے عاجز ی چاہیے
آپ کو گر چلیں قافِلے میں چلو
خوب خود داریاں اورخوش اَخلاقیاں
آئیے سیکھ لیں قافِلےِ میں چلو
عاشِقانِ رسول لائے سنّت کے پھول
آؤ لینے چلیں قافِلے میں چلو
دعائے عطاؔر :
يااللہ عَزّوَجَلَّ میری اور پابندی کے ساتھ فیضان سُنَّت سے روزانہ کم ازکم 2 درْس، ايک گھر میں اور دوسرا مسجد, چوک يا اسکول وغیرہ میں دینے اور سننے والے کی مغفِر ت فرما اور ہمیں حُسنِ اَخلاق کا پیکر بنا.
( اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ عليہ والہ وسلم)
مجھے درسِ فیضانِ سنّت کی توفیق
ملے دن میں دو مرتبہ یا الہٰی(عزوجل)
(غافل درزی، ص۲۶مطبوعہ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی).
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے دعوت اسلامی تیری دهوم مچی ہو
میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر آپ بھی گناہوں بهری اندھیری وادی سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو ابھی اور اسی وقت دعوت حق دعوت اسلامی کا دامن تھام لیں. زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں. دعوت اسلامی کے تحت ہر جمعرات بعد نمازِ مغرب سنتوں بهرا اجتماع ہوتا ہے. خود بھی اس میں شریک ہوں اور دوسروں کو بھی اس میں شریک ہونے کی دعوت دیں.ہر جمعرات بعد اجتماع ہزار ہا عاشقان رسول ﷺ مدنی قافلوں میں سفر کرتے ہیں. آپ سے بھی سفر کرنے کی مدنی التجا ہے. اللہ تعالٰی عزوجل نے چاہا تو ہزاروں نیکیاں سیکھنے کو ملیں گی. ہر کوئی اپنا یہ ذہن بنا لے کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے انشاءاللہ عزوجل.
طالب دعا :
حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.
No comments:
Post a Comment