بیاد: مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، امام اھلسنت، اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ.
انتساب: تمام علمائے اسلام (علمائے حق) کے نام
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ آرٹیکل اوّل تا آخِر پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کا ایمان تازہ ہوجائے گا.
دُرُود شریف کی فضیلت
نبیوں کے سُلطان ،رَحمتِ عالمیان،سردارِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے: ’’جس نے مجھ پر روزِ جُمُعہ دو سو۲۰۰ بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے ۲۰۰ سال کے گناہ مُعاف ہوں گے‘‘. (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی).
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ایک غیر مسلم کا قَبولِ اسلام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! تحصیل ٹانڈا ضلع آمبیڈ کرنگر (یو پی ھند) کے ایک اسلامی بھائی کا کچھ اس طرح بیان ہے، میں کُفر کی تاریک وادیوں میں بھٹک رہا تھا، ایک دن کسی نے امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک رسالہ احترامِ مُسلم تحفے میں دیا میں نے پڑھا تو حیرت زدہ رَہ گیا کہ جن مسلمانوں کو میں نے ہمیشہ نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے ان کا مذہب ”اسلام” آپَس میں اِس قَدَر اَمْن و آشتی کاپیام دیتا ہے! رسالے کی تحریر تاثیر کا تیر بن کر میرے جگر میں پیوست ہو گئی اور میرے دل میں اسلام کی مَحَبَّت کا چشمہ موجیں مارنے لگا. ایک دن میں بس میں سفر کر رہا تھا کہ چند داڑھی اور عمامہ والے اِسلامی بھائیوں کا قافِلہ بھی بس میں سُوار ہوا، میں دیکھتے ہی سمجھ گیا کہ یہ مسلمان ہیں، میرے دل میں اسلام کی مَحَبَّت تو پیدا ہوہی چکی تھی لہٰذا میں اِحتِرام کی نظر سے ان کو دیکھنے لگا، اِتنے میں ان میں سے ایک اسلامی بھائی نے نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وا ٰلہٖ وسلَّم کی شان میں نعت شریف پڑھنی شروع کر دی، مجھے اُس کا انداز بے حد بھلا لگا، میری دلچسپی دیکھ کر ان میں سے ایک نے مجھ سے گُفتُگُو شُروع کر دی وہ تاڑ گیا کہ میں مسلمان نہیں ہوں، اُس نے مسکراتے ہوئے بڑے دلنشین انداز میں مجھ سے کہا، میں آپ کو اسلام قَبول کرنے کی درخواست کرتا ہوں، رسالہ اِحتِرام مُسلم پڑھ کر میں چونکہ پہلے ہی دلی طور پر اسلام کا گِرویدہ ہو چکا تھا. اس کے عاجِزانہ انداز نے دل پر مزید اثر ڈالا، مجھ سے انکار نہ بن پڑا، الحمدُ للہ عَزَّوّجَلَّ میں نے سچّے دل سے اسلام قَبول کر لیا. اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّوّجَلَّ یہ بیان دیتے وَقت مسلمان ہوئے مجھے چار ماہ ہو چکے ہیں، میں پابندی سے نَماز پڑھ رہا ہوں، داڑھی سجانے کی نیَّت کر لی ہے، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو کر مَدَنی قافِلوں میں سفر کی سعادت بھی پارہا ہوں.
(غافل درزی، ص۲۵مطبوعہ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی).
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے دعوت اسلامی تیری دهوم مچی ہو
میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر آپ بھی گناہوں بهری زندگی سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو ابھی اور اسی وقت دعوت حق دعوت اسلامی کا دامن تھام لیں. زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں. دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ہر جمعرات بعد نمازِ مغرب سنتوں بهرا اجتماع ہوتا ہے. خود بھی اس میں شریک ہوں اور دوسروں کو بھی دعوت دیں.ہر جمعرات بعد اجتماع ہزار ہا عاشقان رسول ﷺ مدنی قافلوں میں سفر کرتے ہیں. آپ سے بھی سفر کرنے کی مدنی التجا ہے. اللہ تعالٰی عزوجل نے چاہا تو ہزاروں نیکیاں سیکھنے کو ملیں گی. ہر کوئی اپنا یہ ذہن بنا لے کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے انشاءاللہ عزوجل.
طالب دعا :
حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.
No comments:
Post a Comment