Thursday, 23 July 2015

ایک شبہ کا ازالہ

بیاد: مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، امام اھلسنت، اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ.( پیدائش: ١٠  شوال المکرم)
ایڈیٹر: سگ رضا حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس ، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.
فرمان مصطفیٰٰ ﷺ :
"جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے". (مسلم ص ٢١٦ حدیث ٤٠٨). سبحان اللہ عزوجل.
  ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

کیا مکہ مدینہ کا امام ھونا یا قابض ھونا مومن و مسلم ھونے کی دلیل ھے؟
اور گستاخوں کے پیچھے نماز کیوں نہیں ھوتی؟ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ تاریخ سے نا بلد انسان اپنے مذھب کی تائید و حمایت میں اکثر یہی دلیل پیش کرتا ھے. کعبہ الله کا گھر ھے وھاں باطل کا قبضہ نہیں ھو سکتا، کعبے کا امام غلط نہیں ھو سکتا، امام کعبہ کا عقیدہ و عمل عین اسلامی تعلیمات پر مبنی ھے. یہ ایک ایسی بات ھے جسے کم پڑھا لکھا انسان اپنے کم علمی کی بنیاد پر اسے سچ مان لیتا ھے. کعبہ کی تاریخ اتنی ھی پرانی ھے جتنی دنیا کی تاریخ بلکہ اس سے بھی پرانی ھے. مکہ مکرمہ کا ایک نام ام القریٰ بھی ھے. یعنی بستیوں کی ماں سب سے پہلے الله نے مقدس سرزمین مکہ مکرمہ کو پیدا فرمایا اور پھر اسی سے زمین کو پھیلا دیا، یہی وجہ ھے کہ اس کا نام ام القریٰ ھے گویا زمین کی اصل مکہ مکرمہ باقی زمینی حصہ اس کی فرع ھے. اہل حق ھو یا اہل باطل ہر فریق نے اسے مقدس جانا اور باعث نجات مانا. صبح قیامت تک لوگ طواف کرتے رھیں گے. البتہ اتنا ضرور ھے طواف کے طریقے مختلف تھے. جو جس مذھب کا پیرو کار تھا اسی کے مطابق طواف کا عمل کرتا تها. کفار مکہ ننگے ھو کر طواف کرتے تھے، اور اسکی توضیح یہ کرتے کہ جن کپڑوں میں ھم گناہ کرتے ھیں، انہیں پہن کر ھم طواف کیسے کریں. طواف بھی کرتے تھے اور بتوں کی پرستش بھی کرتے تھے. اھل باطل کا مکہ پر قابض ھونا اس کی حقانیت کی دلیل ھر گز نہیں بن سکتا. ایمان کا معیار قران و حدیث سے ھے نہ کہ تخت و تاج و امامت و خطابت سے. اگر آپ کے نزدیک مکہ کا حاکم یا امام ھونا مومن و مسلم ھونے کی دلیل ھے بلفظ دیگر صاحب ایمان ھونے کا معیار مکہ مکرمہ کی حکومت و سلطنت و امامت و کلید بردار کعبہ کو تسلیم کرتے ھیں تو تاریخی حقائق سے نا واقفیت کی دلیل ھے. آپ کے بقول مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کا حاکم یا امام ھونا، مومن و مسلم اور جنتی ھونے کی دلیل ھے تو ابو جہل و ابو لہب و کفار مکہ کو بھی جنتی اور اھل حق ماننا پڑیگا. کیونکہ حضورﷺ کے مکی دور میں کفار مکہ ھی مکہ مکرمہ کے حاکم و کلید بردار کعبہ تھے، حاکم ھونے کے سبب انہیں بھی آپ جنتی مسلمان کہئیے حالانکہ ان کے جہنمی ھونے کی گواھی قران و حدیث نے دی ھے. آئیے تاریخ مکہ پر ایک نظر ڈالیں:
١. حضورﷺ کی حیات طیبہ میں مکہ مکرمہ میں کافروں کی حکومت تھی کفار مکہ تین سو ساٹھ بتوں کی پرستش کرتے تھے اور کعبہ کا طواف بھی کرتے تھے حضورﷺ نے کافروں کے ظلم و ستم کو دیکھ کر اور الله کے حکم سے مدینہ منورہ کی طرف ھجرت فرمائی-
فائده:
حضورﷺ کے  اس عمل اور الله کے حکم سے یہ سبق ملا کہ مقدس سرزمین پر جب اھل باطل کا قبضہ ھو جائے اور تمہارے اندر اتنی طاقت نہیں کہ باطل کا مقابلہ کر سکو تو اس سرزمین کو  چھوڑ  دو.
٢. یزید پلید نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں قتل و غارت کیا تین دن تک مسجد نبوی میں اذان نہیں ھوئی، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین، تابعین رحمهم الله کو شہید کیا، اپنی فوج پر مدینہ منورہ کی عورتوں کو حلال کیا، کعبۃ الله میں آگ کے گولے برسائے، غلاف کعبہ کو جلایا.
٣. تین سو ساٹھ ٣٦٠ ھجری کو منکرین زکوة نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ پر قبضہ جمایا اور مرتد ابو طاھر قرمتی کی وجہ سے حج بند ھوگیا حاجیوں کو شہید کیا گیا بیس سال تک حجر اسود کعبہ سے غائب رھا.
٤. ٦٥٤ ھجری خلیفہ معتصم بالله کے دور میں شیعہ رافضیوں نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ پر قبضہ جمایا مکہ مدینہ کے حاکم و امام بھی شیعہ تھے.
٥. ایک ڈیڑھ صدی پہلے محمد بن عبد الوہاب نجدی ایک نیا مذھب لیکر ظاھر ھوا (جس کی تبلیغ و اشاعت اکابرین دیوبند نے کی اور آج بھی تبلیغی جماعت کی صورت میں کر رہے ہیں) اہل اسلام پر کفر و شرک کا فتویٰ لگایا، اپنے مذھب کے پیرو کاروں کو چھوڑ کر سب کو وہ کافر و مشرک کہتا تھا اور واجب القتل جانتا تھا اور اس نے اپنے فتویٰ پر سختی سے عمل بھی کیا ھزاروں علماء و صلحاء کو شہید کر دیا.
١٩٢٥ عیسوی شاہ عبد العزیز نے محمد بن عبد الوھاب نجدی کے فتوے کے مطابق تمام مزارات کو توڑ دیا (تفصیل کے لیے دیکھیے کتاب "تاریخ نجد و حجاز") . شاہ عبد العزیز اور محمد بن عبد الوھاب نجدی ایک ھی سکے کے دو رخ ھیں، دونوں نے ایک دوسرے کی خوب حمایت کی آج بھی سعودی سلطنت میں دو خاندانوں کا قبضہ ھے. امور شرعیہ محمد بن عبد الوھاب نجدی کے نئے دین و مسلک کے علماء کے ھاتھوں میں ھے. اور امور سلطنت کی ذمہ داری آل سعود کے پاس ھے. مذکورہ بالا تاریخی حقائق کے انکشاف سے یہ صاف ھو گیا کہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کا حاکم یا امام حق پر ھو اور مومن و مسلم ھو. انکار کی صورت میں آپ کو کافر و مشرک و مرتد و شیعہ و رافضی و ابو جہل و ابولہب و ابو طاہر شیعہ امام کعبہ کو مومن و مسلم ماننا پڑیگا. کیونکہ مذکورہ اشخاص بھی مکہ مکرمہ کے حاکم تھے اور یہ قران و حدیث اور اجماع کے خلاف ھے. چلے تھے دوسرے کا دفاع کرنے خود کافر و مشرک ھو گئے. آخر نام نہاد وہابیوں دیوبندیوں کی نماز شیعہ رافظی کے پیچھے کیوں نہیں ھوتی؟ جو جواب ان کا ھوگا وھی جواب اھلسنت کا ھوگا وھابی دیوبندی امام کے پیچھے اھلسنت کی نماز نہیں ھوتی ھے ان کے کفریہ عقائدکی وجہ سے (وہابیوں دیوبندیوں کے کفریہ عقائد جاننے کے لیے اعلیٰحضرت کی درج زیل دو کتابوں کا مطالعہ مفید رہے گا:
١. تمهید الایمان مع حاشیہ ایمان کی پہچان
٢. حسام الحرمین).
حرف آخر:
میں امید کرتا ہوں کہ میرے بہت سے سنی بہن بھائیوں کے خدشات دور ہو گئے ہوں گے. لیکن ابھی بہت سے مسلمان باقی ہوں گے جنہیں اس معلومات کی اشد ضرورت ہو گی. اے میرے سنی جوانوں! خواب غفلت سے بیدار ہو جائیے. دنیائے اسلام کو آپ کے گرم خون کی ضرورت ہے. خدارا اسے فلموں ڈراموں گانے باجوں میں مت ضائع کیجئے. اور میدان عمل میں کود پڑئیے. اب نہیں تو کب. زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں. خود کو امام احمد رضا خان کا دیوانہ کہنے والو! سنو اور ہوش کے ناخن لو! سیدی اعلیٰحضرت نے تو اپنی ساری زندگی بد مذہبوں کے خلاف جہاد میں گزار دی. اب تمہاری باری ہے. جینے کی تمنا ہے تو پہچان پیدا کرو. وہابی تحریک (تبلیغی جماعت) سے خود بھی بچو اور دوسروں کو بھی بچاؤ. اگر درد سنیت رکھتے ہو تو اس پیغام کو عام کر دو.  

No comments:

Post a Comment