Monday, 27 July 2015

امام عشق و محبت رضی اللہ تعالیٰ عنہ

تحریر: حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.

فرمان مصطفیٰ ﷺ :
"جو مجھ پر روز جمعہ درود شریف پڑهے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا" (ضیائے درود و سلام ص ١١). سبحان اللہ عزوجل!
ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

عشق رسالت کے ترجمان      امام  احمد  رضا  خان

اعلیٰ حضرت، امام اھلسنت، حسان الہند، مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضى الله تعالى عنه ١٠ شوال المکرم ١٢٧٢ھ بمطابق ١٤ جون ١٨٥٦ عيسوى کو بریلی شریف میں  پیدا ہوئے. فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا. اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وجہ شہرت میں اہم آپکی حضور ﷺ سے محبت، آپ ﷺ کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاویٰ کا ضخیم علمی مجموعہ جو ٣٠ جلدوں پر مشتمل فتاویٰ رضویہ کے نام سے موسوم ہے. فتاویٰ رضویہ کا پورا نام العطايا النبوية في الفتاویٰ رضویہ ہے. یہ بلند فقہی شاہکار ٢١٩٧٠ صفحات، ٦٨٤٧ سوالات کے جوابات اور ٢٠٦ رسائل پر مشتمل ہے جبکہ ہزاروں مسائل ضمناً زیر بحث آئے ہیں.  برصغیر پاک و ہند میں اھلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتى ہے.

دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے کی. دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے. درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے. قرآن مجید کا اردو ترجمہ بھی کیا جو کنز الایمان (ایمان کا خزانہ) کے نام سے مشہور ہے. جس کی خوبصورتی کا انکشاف تاج قرآن کمپنی بھی کر چکی ہے.  علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا. رسول اکرم ﷺ کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں. انہوں نے عربی، فارسی اور اردو میں ایک ہزار کے قریب کتب تصنیف کیں.

امام اھلسنت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چار برس کی ننھی عمر میں قرآن مجید مکمل ناظرہ پڑھ لیا تھا. چھ سال کی عمر میں منبر پر جم غفير کے سامنے میلاد شریف پڑھا. اردو، فارسی اور عربی پڑھنے کے بعد اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد ماجد مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے عربی زبان میں دین کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور تیرہ برس دس ماہ چار دن کی عمر میں مکمل عالم دین ہوگئے. ١٤ شعبان المعظم ١٢٨٦ھ بمطابق ١٩ نومبر ١٨٦٩ء میں آپ کو عالم دین کی سند دی گئی اور اسی دن والد محترم نے مولانا کے علمی کمال اور پختگی کو دیکھ کر فتاویٰ نویسی کی خدمت انکے سپرد کر دی. جسے مولانا نے ١٣٤٠ھ بمطابق ١٩٢١ء اپنی وفات تک جاری رکھا. اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگر شریعت میں سید نا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے قدم بقدم ہیں تو طریقت میں سرکار غوث الاعظم رضى الله تعالى عنه کے نائب اکرم ہیں.

فاضل بریلوی ١٢٩٤ھ بمطابق ١٨٧٧ء میں اپنے والد ماجد مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ حضرت شاہ آل رسول رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ عاليہ قادریہ میں بیعت سے مشرف ہو کر اجازت و خلافت سے بھی نوازے گئے. مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کے بڑے بڑے علماء كرام آپ کے علمی کمالات اور دینی خدمات کو دیکھ کر آپ کے نورانی ہاتھوں پر مرید ہوئے اور آپ کو استاد و پیشوا مانا ... تفصیل کے لیے دیکھیے مسعود ملت پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کتاب "فاضل بریلوی علماء حجاز کی نظر میں"

اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہوش سنبھالنے کے بعد اپنی ساری زندگی اسلام کے خدمت اور سنیت کی اشاعت میں صرف فرمائی اور تقریباً ایک ہزار کتابیں لکھیں جن میں فتاویٰ رضویہ بہت ہی ضخیم کتاب ہے. مولانا نے قرآن مجید کا صحیح ترجمہ اردو میں تحریر فرمایا جو عالم اسلام میں کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن کے نام سے جانا جاتا ہے.

آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے زمانے میں چند مٹھی بھر لوگوں کی قیادت میں انگریز اور دیگر باطل قوتوں کی مدد سے باطل فرقوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا تها. آپ نے دین و شریعت کی حمایت میں ان سب باطل و گمراہ گروہوں سے تن تنہا لڑائی لڑ کر سب کے دانت کھٹے کرديے اور حق و باطل کو خوب واضح کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا. آپ کے فتاویٰ اور کتب کے زریعہ اللہ تعالٰی عزوجل نے ہزاروں بہکے مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائی. بہت سے وہ علماء جو گمراہی کے سیلاب میں بہتے جارہے تھے،  آپ کی رہنمائی سے انہوں نے حق قبول کیا اور سیدھی راہ پر ہوگئے. آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے محمد مصطفیٰ ﷺ کی محبت کا پرچم لہرایا اور مسلمانوں کو سرکار کی محبت و تعظیم کا سبق دیا اور گستاخان رسول ﷺ کی ایک نہ چلنے دی.

قرآن و حدیث، فقہ و منطق اور کلام وغیرہ میں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے فتاویٰ کے مطالعے سے ہی ہو سکتا ہے.آپ نے اردو، عربی، فارسی تین زبانوں میں نعت گوئی و منقبت نگاری کی.

آپ کا نعتیہ دیوان حدائق بخشش تین جلدوں میں ہے، پہلی دو جلدیں آپ کی حیات میں اور تیسری، بعد از وفات جمع کر کے شائع کی گئی، مگر اس میں رضا کا تخلص رکھنے والے ایک دوسرے عام سے شاعر کا عامیانہ کلام بھی غلطی سے شامل کر دیا گیا، جس پر کافی تنقید ہوئی، جس کو تحقیق کے بعد نکال دیا گیا. حدائق بخشش اردو نعتیہ شاعری کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی جس نے اپنے بعد آنے والے تمام نعت گوؤوں کو ادب کا جامہ پہنا دیا، ورنہ اس سے پہلے اردو نعت صرف عقیدت کے طور پر دیوان کے شروع میں شامل نظر آتی، مگر حدائق بخشش کے بعد نعت، اردو ادب کا ایک مستقل حصہ بن گئی. حدائق بخشش کی بہت سی نعتیں آج بھی مشہور و معروف ہے. مثلاً:

١. وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
٢. لم یات نظیرک فی نظر
٣. ان کی مہک نے دل کے غنچے کهلا دئیے ہیں
٤. سب سے اولی و اعلیٰ همارا نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام وغیرہ.

اور سب سے زیادہ خوبصورت بات یہ ہے کہ آپ کا محبت و عقیدت و عشق مصطفیٰ صل اللہ علیہ والہ وسلم میں ڈوبا سلام "مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام" آج برصغیر پاک و ہند سمیت پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے انتہائی محبت اور عقیدت کے ساتھ ہر جمعہ کے بعد اور ہر دینی محفل میں پڑھا جاتا ہے. اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ برصغیر پاک و ہند کا ہر بچہ خواہ اس کا تعلق اھلسنت گھرانے سے ہے یا دیوبندی، غیر مقلد یا شیعہ گھرانے سے وہ اس سلام سے ضرور واقف ہو گا.

آپ نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔ آپ کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان" ہے۔ جس پر آپ کے خلیفہ صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے حاشیہ لکھا ہے. کنز الایمان کا اب تک انگریزی، ہندی، سندھی، گجراتی، ڈچ، بنگلہ وغیرہ میں ترجمہ کیا جا چکا ہے.

٢٥ صفر المظفر ١٣٤٠ھ بمطابق ٢٨ أكتوبر ١٩٢١ء کو جمعة المبارك کے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق ٢ بج کر ٣٨ منٹ، عین اذان کے وقت ادھر مؤذن نے حی على الفلاح کہا اور ادھر امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مزار پر انوار بریلی شریف میں آج بھی زیارت گاہ خاص و عام ہے.

       ملک سخن کی شاہی تم  کو رضا  مسلم
       جس سمت آ گئے ہو سکے بٹها دیے ہیں

Saturday, 25 July 2015

نیلسن منڈیلا اعلیٰحضرت کے مرید ہو گئے تھے

بیاد : مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، امام اھلسنت، اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ. (پیدائش : ١٠ شوال المکرم ).

تحریر: خاکپائے اعلیٰحضرت حافظ محمد احسان بشیر عطاری رضوی، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.

                    عقيدت كا رشتہ

فرمان مصطفیٰ ﷺ هے : " جو مجھ پر روز جمعہ درود شریف پڑهے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا" (ضیائے درود و سلام ص ١١). سبحان اللہ عزوجل!
   ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

جس نے لگائی ہر دل میں عشق احمد کی لگن
     وہ  امام  عاشقاں   احمد   رضا   خان   قادری

یہ رپورٹ انڈیا کے ایک اخبار میں شائع ہوئی تھی،  تھوڑی بہت تخریج کے ساتھ حاضر خدمت ہے.

"دنیا بھر میں نسل پرستی تحریک کا مضبوط ستون کہے جانے والے نیلسن منڈیلا کا بریلی سے عقیدت کا گہرا رشتہ رہا ہے. چودہ سال پہلے انہی کی بدولت اعلیٰحضرت امام احمد رضا خاں رضى الله تعالى عنه کی فقہی کتاب فتاویٰ رضویہ کو افریقہ میں اہم مقام حاصل ہوا. اسے مسلمانوں کے شریعت سے جڑے فیصلوں کے لیے جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ میں جگہ دی گئی. تب سے وہاں کے مسلمانوں میں طلاق اور تقسیم وغیرہ کے مسئلے اسی کتاب کی بنیاد پر حل ہو رہے ہیں.

♥♡♥♡♥♡♥♡♥♡♥♡♥♡♥♡
فتاویٰٰ رضویہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں اہم مقام رکھتا ہے. نیلسن منڈیلا نے اسی سے متاثر ہو کر جنوبی افریقی سپریم کورٹ میں اس کتاب کو جگہ دی. ان کا یہ فیصلہ قابل تعریف ہے.
★☆★☆★☆★☆★☆★☆★☆★☆
                
جنوبی افریقہ کا بریلی سے روحانی رشتہ رہا ہے. یہ رشتہ اس وقت مزید مضبوط ہو گیا، جب نسل پرستی ختم ہونے کے بعد جیل سے رہا ہو کر نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ کے صدر بنے. تب ان سے ڈربن میں رہنے والے اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے مفتی اعظم ہند الشاہ مصطفیٰ رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مرید مولانا عبد الہادی نے علماء کے ساتھ ملاقات کی. فتاویٰ رضویہ کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا. یہ بھی بتایا کہ اب سے پہلے سپریم کورٹ کے ایک دو فیصلوں میں اس کتاب کو کوڈ کیا جا چکا ہے. تب نیلسن منڈیلا نے فتاویٰ رضویہ کے انگریزی ترجمہ کو پڑھا اور وہ اعلیٰحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلم کے قائل ہو گئے. بطور ثبوت انہوں نے فتاویٰ رضویہ کو جنوبی افریقی سپریم کورٹ میں شامل رکھنے کا حکم جاری کر دیا. اس پر عمل بھی ہوا. ڈربن کے باشندہ مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ مولانا عبد الحمید ان دنوں عرس میں شامل ہونے بریلی آئے ہوئے ہیں. وہ بتاتے ہیں اس کے بعد سے جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ میں مسلمانوں سے جڑے معاملے پیش ہونے پر فتاویٰ رضویہ کے انگریزی ترجمہ کو پڑھنے کے بعد حل نکالا جاتا ہے.
            اسے فقہ کی انسائیکلوپیڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے. .اس کتاب میں اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضى الله عنه نے ان سوالات کے جوابات دیئے ہیں، جن کا تعلق قرآن پاک و نبی کریم ﷺ کی زندگی سے ہے.  فتاویٰ رضویہ کا پورا نام العطايا النبوية في الفتاوى رضویہ  ہے. فتاویٰ رضویہ (تخریج شدہ) ٣٠ جلدوں پر مشتمل ہے. یہ بلند فقہی شاہکار ٢١٩٧٠ صفحات، ٦٨٤٧ سوالات کے جوابات اور ٢٠٦ رسائل پر مشتمل ہے جبکہ ہزاروں مسائل ضمناً زیر بحث آئے ہیں".

میرے آقا اعلیٰحضرت امام اھلسنت، مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضى الله تعالى عنه نے پیارے پیارے مصطفیٰ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے دین کا دفاع کیا اور لوگوں کے دلوں میں عشق نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کی لگن پیدا کی تو میرے اللہ نے ان کا نام پوری دنیا میں بلند کر دیا. بیشک وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت.
كسی نے کیا خوب کہا ہے :

~     وادی رضا کی کوہ  ہمالہ  رضا  کا  ہے
        جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے


Friday, 24 July 2015

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

بیاد : مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، امام اھلسنت، اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ.   (پیدائش : ١٠ شوال المکرم ).
تحریر : سگ رضا حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.

فرمان مصطفیٰٰ ﷺ :
"جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے". (مسلم ص 216 حدیث 408)
   ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

دنیا کا عجب رنگ ہے، اس میں کئی لوگ آندھی کی طرح آئے، بگولے کی طرح چهائے اور بلبلے کی طرح اٹھ گئے

~        مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
          زمیں کها گئی آسماں  کیسے کیسے

کسی کی مدت شہرت حیات فانی پر محیط، کسی کا قصہ تشہیر موت و وصال پر ختم، کسی کی عمر بزرگی بہت مختصر، کسی کی نیک نامی قصہ پارینہ _____ مگر ہاں کچھ ایسے بھی ہیں جن کی حرمت، شہرت، رفعت، شوکت، عظمت، سطوت سب لافانی و جاودانی ہے________  امام اھلسنت، مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پیدائش ١٠ شوال المکرم/١٢٧٢ هجري/١٤ جون/١٨٥٦ عیسوی كو بريلى شريف بھارت میں ہوئی.

~     مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
        تب خاک کے پردوں سے انسان نکلتے ہیں

 احمد رضا کو فوت ہوئے کئی سال گزر گئے مگر ان کی توقیر، تشہیر بدستور ہے بلکہ پہلے سے بہت زیادہ-
                 ___________________

~   ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
     بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

جہاں کسی مخدوم کا تذکرہ، کسی ممدوح کا چرچا ہوا، اقبال کا یہ شعر ضرور پڑھا گیا. ستم بالائے ستم! ہر مخدوم اس کی تشریح، ہر ممدوح اس کی تفسیر بنا. نتیجتاً شعر کی ارزانی ہوئی، لوگوں نے مستحق شعر کو بھی کسی کا "بزرگ اور معظم" سمجھ لیا اور یوں حقدار کو استحقاق سے محروم رکھا__________ جب میں نے یہ شعر پڑھا تو احمد رضا کا تصور ذہن میں ابهرا، جب احمد رضا کو پڑھا تب اس شعر کا مفہوم ذہن میں اترا. میں شعر کو احمد رضا سے اور احمد رضا کو شعر سے، ایک لمحے کے لیے بھی الگ نہ کر سکا________ شاید اس لیے کہ حقدار کو اب اس کا حق مل چکا تھا
                 ____________________

دنیائے تنوع میں متنوع علوم و فنون ہیں، کوئی کسی علم کا عالم، کوئی کسی فن کا ماہر، عام صاحبانِ علم و فن ایک دوسرے کے قدر دان، ایک دوسرے کے محتاج، ایک دوسرے کے ممدوح________ یہ صاحبان کسب کا حال ہے_________ جو صاحبان وہب ہیں، ان کی بات دیگر ہے، ان کی دنیا الگ ہے، وہ جملہ علوم و فنون کے اسپیشلسٹ اور اپنی ذات میں تنہا انجمن ہیں، سب ان کے قدرداں، سب ان کے محتاج، سب ان کے مداح________ یہ حقیقت مجھ پر تب آشکارا ہوئی جب میں نے احمد رضا کا مطالعہ کیا، اسے قرآن مجید کی زبان میں "علم لدنی" کہا گیا ہے_______ سچ تو یہ ہے کہ اس لفظ کا مفہوم مجھے جس تعجب خیز اور حیرت انگیز شخصیت نے سمجھایا وہ احمد رضا کی ذات ہے. اب حال یہ ہے کہ میں اس لفظ کو احمد رضا کے حوالے سے اور احمد رضا کو اس لفظ کے حوالے سے جانتا ہوں.
                ____________________

احمد رضا بریلی کے تھے،اسی مناسبت سے بریلوی کہلائے، ہندوستان، پاکستان کے علماء فضلاء بریلوی کہلاتے ہیں، حالانکہ وہ بریلی کے نہیں، لیکن ان کی نسبت احمد رضا کی فکر و نظر اور ارادت سے ہے، اس لیے بریلوی کہلاتے ہیں. اس نسبت کو کسی فرقہ پر محمول کر لینا لا علمی، نا سمجھی، کم مائیگی، بے بساطی، کٹ حجتی اور رضا دشمنی ہے. دنیا نے احمد رضا کو "اعلیٰحضرت" کہا. حاسدوں کو برا لگا، بات ذہن و دل سے نکلی، نوک زبان پر آگئی ____________  اعتراض یہ تھا، صرف حضرت کہا ہوتا "اعلیٰحضرت" کیوں کہا؟ محبوں نے ہر چند سمجھایا، لیکن کچھ نہ سنا، مخالفت کا ایک طوفان کھڑا کر دیا_________ اس لقب کی آڑ میں احمد رضا کو نہ جانے کیا کچھ کہا، غرض دشنام و اتہام کا ایک دفتر کهول دیا.
"اعلیٰحضرتٰ اور قائد اعظم"__________ یہ ہم معنیٰ و مترادف القاب ہیں مگر ستم دیکھئیے "اعلیٰحضرت"  کے پردے میں احمد رضا کو برا کہنے والے "قائد اعظم" کے پردے میں محمد علی جناح کو برا نہ کہ سکے.
               ____________________

احمد رضا کا نام سنتے ہی تاریخ ہندوستان نگاہوں کے سامنے آ جاتی ہے. اللہ اللہ! احمد رضا ایک طرف، دنیا جہان کے فتنے دوسری طرف____________ ان سے لڑائی، نبرد آزمائی، ان سے مقابلہ، ان سے جھگڑا، بڑے دل گردے کا کام تھا. بڑے حوصلے کی بات تھی
£     دشمنوں کا جمگھٹا تھا تنہا تھا وہ مرد خدا

                احمد رضا تمام عمر قلم و قرطاس سے جنگ کرتے رہے،کتنوں کو شکست فاش دی کتنوں سے ہتھیار ڈلوائے، کتنوں کو گرفتار کیا اور حب نبوی ﷺ کی جیل میں ڈال دیا____________ چند ایک نہیں سینکڑوں کتابیں لکھ دیں، جو سب انتخاب بلکہ حسن انتخاب ہیں. اور باوجود اس کے ستائش کی تمنا اور صلہ کی پرواہ سے قطعی بے نیاز، اپنے علم و ہنر پر غرور، نہ اپنی تحقیق پر ناز، شہرت و تشہیر سے کوسوں میل دور مصروف تگ و تاز__________

سچ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے:
"بے شک اللہ تعالیٰ ہر صدی کے شروع میں اس امت کے لیے ایسے لوگ اٹھاتا رہے گا. جو اس کے لیے اس کے دین کو تازہ کریں گے" (سنن ابو داؤد).
              ____________________

احمد رضا عالم اسلام کی وہ مظلوم شخصیت ہیں، جو اپنے اور غیر دونوں کے ظلم کا شکار ہوئی، بیگانوں کے ظلم کا شکار کون نہیں ہوتا؟ مگر رونا اپنوں کے ظلم کا ہے_________ اپنوں نے احمد رضا کا تعارف ایسا نہ کرایا، جو وقت اور زمانے کا اقتضا تها __________
                 احمد رضا پچپن سے زائد علوم و فنون کے ماہر تھے اور ان میں سے کئی ایک کے موجد بھی، وہ جن جن علوم کے علامہ تھے، علمائے حاضر تو کجا، علمائے معاصر بھی ان کی ابجد سے واقف نہ تھے، الا ماشاءاللہ.
                ڈاکٹر سر ضیاء الدین مرحوم کے نام سے ایک دنیا واقف ہے، مرحوم مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے وائس چانسلر تھے، ریاضی میں بڑا درک اور کمال حاصل تھا، ایشیاء کے بلند پایہ ریاضی دانوں میں شمار تھا، ریاضی میں اس قدر تبحر کے باوصف، مرحوم خود کو احمد رضا کا شاگرد سمجھتے تھے.
             یہ ایک مثال ہے، بقیہ علوم و فنون میں بھی احمد رضا کی حیثیت استادانہ تھی. سچ کہا ہے:

£     "جس سمت آ گئے ہو سکے بٹها دیے ہیں"

کسی نے کیا خوب کہا ہے:

~      ڈال دی قلب میں عظمت مصطفیٰ ﷺ
        سیدی اعلیٰحضرت پہ لاکھوں سلام



Thursday, 23 July 2015

ایک شبہ کا ازالہ

بیاد: مجدد دین و ملت، ثانی ابو حنیفہ، حامی سنت، ماحی بدعت، مجدد اعظم، امام اھلسنت، اعلیٰحضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ.( پیدائش: ١٠  شوال المکرم)
ایڈیٹر: سگ رضا حافظ محمد احسان بشیر، فرسٹ ایئر ایم بی بی ایس ، نشتر میڈیکل کالج، ملتان، پنجاب، پاکستان.
فرمان مصطفیٰٰ ﷺ :
"جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے". (مسلم ص ٢١٦ حدیث ٤٠٨). سبحان اللہ عزوجل.
  ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

کیا مکہ مدینہ کا امام ھونا یا قابض ھونا مومن و مسلم ھونے کی دلیل ھے؟
اور گستاخوں کے پیچھے نماز کیوں نہیں ھوتی؟ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ تاریخ سے نا بلد انسان اپنے مذھب کی تائید و حمایت میں اکثر یہی دلیل پیش کرتا ھے. کعبہ الله کا گھر ھے وھاں باطل کا قبضہ نہیں ھو سکتا، کعبے کا امام غلط نہیں ھو سکتا، امام کعبہ کا عقیدہ و عمل عین اسلامی تعلیمات پر مبنی ھے. یہ ایک ایسی بات ھے جسے کم پڑھا لکھا انسان اپنے کم علمی کی بنیاد پر اسے سچ مان لیتا ھے. کعبہ کی تاریخ اتنی ھی پرانی ھے جتنی دنیا کی تاریخ بلکہ اس سے بھی پرانی ھے. مکہ مکرمہ کا ایک نام ام القریٰ بھی ھے. یعنی بستیوں کی ماں سب سے پہلے الله نے مقدس سرزمین مکہ مکرمہ کو پیدا فرمایا اور پھر اسی سے زمین کو پھیلا دیا، یہی وجہ ھے کہ اس کا نام ام القریٰ ھے گویا زمین کی اصل مکہ مکرمہ باقی زمینی حصہ اس کی فرع ھے. اہل حق ھو یا اہل باطل ہر فریق نے اسے مقدس جانا اور باعث نجات مانا. صبح قیامت تک لوگ طواف کرتے رھیں گے. البتہ اتنا ضرور ھے طواف کے طریقے مختلف تھے. جو جس مذھب کا پیرو کار تھا اسی کے مطابق طواف کا عمل کرتا تها. کفار مکہ ننگے ھو کر طواف کرتے تھے، اور اسکی توضیح یہ کرتے کہ جن کپڑوں میں ھم گناہ کرتے ھیں، انہیں پہن کر ھم طواف کیسے کریں. طواف بھی کرتے تھے اور بتوں کی پرستش بھی کرتے تھے. اھل باطل کا مکہ پر قابض ھونا اس کی حقانیت کی دلیل ھر گز نہیں بن سکتا. ایمان کا معیار قران و حدیث سے ھے نہ کہ تخت و تاج و امامت و خطابت سے. اگر آپ کے نزدیک مکہ کا حاکم یا امام ھونا مومن و مسلم ھونے کی دلیل ھے بلفظ دیگر صاحب ایمان ھونے کا معیار مکہ مکرمہ کی حکومت و سلطنت و امامت و کلید بردار کعبہ کو تسلیم کرتے ھیں تو تاریخی حقائق سے نا واقفیت کی دلیل ھے. آپ کے بقول مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کا حاکم یا امام ھونا، مومن و مسلم اور جنتی ھونے کی دلیل ھے تو ابو جہل و ابو لہب و کفار مکہ کو بھی جنتی اور اھل حق ماننا پڑیگا. کیونکہ حضورﷺ کے مکی دور میں کفار مکہ ھی مکہ مکرمہ کے حاکم و کلید بردار کعبہ تھے، حاکم ھونے کے سبب انہیں بھی آپ جنتی مسلمان کہئیے حالانکہ ان کے جہنمی ھونے کی گواھی قران و حدیث نے دی ھے. آئیے تاریخ مکہ پر ایک نظر ڈالیں:
١. حضورﷺ کی حیات طیبہ میں مکہ مکرمہ میں کافروں کی حکومت تھی کفار مکہ تین سو ساٹھ بتوں کی پرستش کرتے تھے اور کعبہ کا طواف بھی کرتے تھے حضورﷺ نے کافروں کے ظلم و ستم کو دیکھ کر اور الله کے حکم سے مدینہ منورہ کی طرف ھجرت فرمائی-
فائده:
حضورﷺ کے  اس عمل اور الله کے حکم سے یہ سبق ملا کہ مقدس سرزمین پر جب اھل باطل کا قبضہ ھو جائے اور تمہارے اندر اتنی طاقت نہیں کہ باطل کا مقابلہ کر سکو تو اس سرزمین کو  چھوڑ  دو.
٢. یزید پلید نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں قتل و غارت کیا تین دن تک مسجد نبوی میں اذان نہیں ھوئی، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین، تابعین رحمهم الله کو شہید کیا، اپنی فوج پر مدینہ منورہ کی عورتوں کو حلال کیا، کعبۃ الله میں آگ کے گولے برسائے، غلاف کعبہ کو جلایا.
٣. تین سو ساٹھ ٣٦٠ ھجری کو منکرین زکوة نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ پر قبضہ جمایا اور مرتد ابو طاھر قرمتی کی وجہ سے حج بند ھوگیا حاجیوں کو شہید کیا گیا بیس سال تک حجر اسود کعبہ سے غائب رھا.
٤. ٦٥٤ ھجری خلیفہ معتصم بالله کے دور میں شیعہ رافضیوں نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ پر قبضہ جمایا مکہ مدینہ کے حاکم و امام بھی شیعہ تھے.
٥. ایک ڈیڑھ صدی پہلے محمد بن عبد الوہاب نجدی ایک نیا مذھب لیکر ظاھر ھوا (جس کی تبلیغ و اشاعت اکابرین دیوبند نے کی اور آج بھی تبلیغی جماعت کی صورت میں کر رہے ہیں) اہل اسلام پر کفر و شرک کا فتویٰ لگایا، اپنے مذھب کے پیرو کاروں کو چھوڑ کر سب کو وہ کافر و مشرک کہتا تھا اور واجب القتل جانتا تھا اور اس نے اپنے فتویٰ پر سختی سے عمل بھی کیا ھزاروں علماء و صلحاء کو شہید کر دیا.
١٩٢٥ عیسوی شاہ عبد العزیز نے محمد بن عبد الوھاب نجدی کے فتوے کے مطابق تمام مزارات کو توڑ دیا (تفصیل کے لیے دیکھیے کتاب "تاریخ نجد و حجاز") . شاہ عبد العزیز اور محمد بن عبد الوھاب نجدی ایک ھی سکے کے دو رخ ھیں، دونوں نے ایک دوسرے کی خوب حمایت کی آج بھی سعودی سلطنت میں دو خاندانوں کا قبضہ ھے. امور شرعیہ محمد بن عبد الوھاب نجدی کے نئے دین و مسلک کے علماء کے ھاتھوں میں ھے. اور امور سلطنت کی ذمہ داری آل سعود کے پاس ھے. مذکورہ بالا تاریخی حقائق کے انکشاف سے یہ صاف ھو گیا کہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کا حاکم یا امام حق پر ھو اور مومن و مسلم ھو. انکار کی صورت میں آپ کو کافر و مشرک و مرتد و شیعہ و رافضی و ابو جہل و ابولہب و ابو طاہر شیعہ امام کعبہ کو مومن و مسلم ماننا پڑیگا. کیونکہ مذکورہ اشخاص بھی مکہ مکرمہ کے حاکم تھے اور یہ قران و حدیث اور اجماع کے خلاف ھے. چلے تھے دوسرے کا دفاع کرنے خود کافر و مشرک ھو گئے. آخر نام نہاد وہابیوں دیوبندیوں کی نماز شیعہ رافظی کے پیچھے کیوں نہیں ھوتی؟ جو جواب ان کا ھوگا وھی جواب اھلسنت کا ھوگا وھابی دیوبندی امام کے پیچھے اھلسنت کی نماز نہیں ھوتی ھے ان کے کفریہ عقائدکی وجہ سے (وہابیوں دیوبندیوں کے کفریہ عقائد جاننے کے لیے اعلیٰحضرت کی درج زیل دو کتابوں کا مطالعہ مفید رہے گا:
١. تمهید الایمان مع حاشیہ ایمان کی پہچان
٢. حسام الحرمین).
حرف آخر:
میں امید کرتا ہوں کہ میرے بہت سے سنی بہن بھائیوں کے خدشات دور ہو گئے ہوں گے. لیکن ابھی بہت سے مسلمان باقی ہوں گے جنہیں اس معلومات کی اشد ضرورت ہو گی. اے میرے سنی جوانوں! خواب غفلت سے بیدار ہو جائیے. دنیائے اسلام کو آپ کے گرم خون کی ضرورت ہے. خدارا اسے فلموں ڈراموں گانے باجوں میں مت ضائع کیجئے. اور میدان عمل میں کود پڑئیے. اب نہیں تو کب. زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں. خود کو امام احمد رضا خان کا دیوانہ کہنے والو! سنو اور ہوش کے ناخن لو! سیدی اعلیٰحضرت نے تو اپنی ساری زندگی بد مذہبوں کے خلاف جہاد میں گزار دی. اب تمہاری باری ہے. جینے کی تمنا ہے تو پہچان پیدا کرو. وہابی تحریک (تبلیغی جماعت) سے خود بھی بچو اور دوسروں کو بھی بچاؤ. اگر درد سنیت رکھتے ہو تو اس پیغام کو عام کر دو.  

Thursday, 2 July 2015

آئی ایس آئی کے گمنام ہیرو

اس وقت پوری دنیا میں سب سے بڑی خفیہ جنگ آئی ایس آئی آئی لڑ رہی ہے۔
لوگ اکثر پوچھتے ہیں ملک میں دھماکے ہوتے ہیں آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہے وہ کیوں نہیں کنٹرول کر رہی تمام دھماکوں کو۔ جواب یہ ہے دنیا کی واحد نمبر ون ایجنسی اس وقت پاکستان کی آئی ایس آئی ہے جو بیک وقت بھارتی ایجنسی را، اسرائیل کی ایجنسی موساد ، امریکا کی ایجنسی سی آئی اے افغانستان کی ایجنسی کھاد اور دنیا بھر کے دوسرے دشمنوں سے تن تنہا لڑ رہی ہے۔
یہ تمام ایجنسیاں دن رات مل کر کھربوں ڈالرز سے پاکستان میں تباہ کاریاں کرنے میں مصروف ہیں کیا آپ کو خبر ہے روز آئی ایس آئی کے شیر ہزاروں دہشتگردوں کو پکڑتے ہیں 30 - 40 دھماکے روکتے ہیں مگر کسی ایک کی خبر ٹی وی میڈیا پر نہیں آتی کیونکہ پاکستان کا غدار میڈیا بھی را ، سی آئی اے اور اسرائیل کی ایجنسی موساد کا ہے یہ لوگ صبح شام پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کو گالیاں دیتے رہتے ہیں آج دنیا کی تمام ایجنسیاں مل کر پاکستان کو عراق بنانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ پاکستان عراق، شام اور لیبیا نہیں بن سکا کیونکہ پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کا خون اس زمین میں جاتا ہے اس لئے یہ سسٹم چل رہا ہے۔
بھارتی ایجنسی را، سی آئی اے اور موساد کے لوگ اس وقت پاکستان کے میڈیا چینلز چلا رہے ہیں، ٹی وی اینکرز ، کالم لکھنے والے حامد میر، نجم سیٹھی اور بہت سارے لوگ صبح شام بکواس کرتے رہتے ہیں عاصمہ جہانگیر جیسی غدار این جی او چلاتی ہے ایک جنگ تو آئی ایس آئی کے خلاف پاکستان کا غدار میڈیا لڑ رہا ہے بھارت امریکا اور اسرائیل سے پیسے لے کر مگر آئی ایس آئی انکو جواب نہیں دیتی وہ دشمنوں کے ساتھ  جنگ لڑنے میں مصروف ہے دوسری جگہ پاکستان کے ٹاپ لیول سے لے کر نیچے عام چھوٹے بیوروکریٹ تک لوگ دشمن ایجنسیوں سے پیسے لے کر ملک کے ساتھ غدای کر رہے ہیں اور بدلے میں دبئی یورپ میں کاروبار کیا ہوا جائیداد پیسا عیاشیاں سب کر رہے، جن میں اے این پی، ایم کیو ایم سندھ پنجاب بلوچستان میں بہت ساری جماعتیں ہیں آئی ایس آئی ان سے بھی لڑ رہی ہے۔
پاکستان میں 26 ایجنسیاں ہیں جن میں سے ملٹری اینٹیلیجنس اور آئی ایس آئی کو نکال کر باقی سب ایجنسیاں صرف حرام مال کما رہی ہیں کوئی کام نہیں کرتی انکی طرف سے ملک ٹوٹے لوٹے انکو پروا نہیں سارا کام آئی ایس آئی کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ آئی ایس آئی فوج کا اداراہ ہے لہٰذا وہاں ملک پہلے ہے باقی 26 ایجنسیوں کا کام بھی اکیلی آئی ایس آئی کو کرنا پڑتا ہے۔
پولیس ناکام ہو چکی ہے چھوٹے موٹے جرائم کا کام بھی آئی ایس آئی کو کرنا پڑ رہا ہے امریکا بھارت میں اسرائیل میں آدھے سے زیادہ کام پولیس کر لیتی ہے مگر پمارے ہاں پولیس حرام خوری سے باز نہیں آتی چھوٹے موٹے مجرم بھی آئی ایس آئی کو پکڑنے پڑتے ہیں۔
ان سب کے باوجود آئی ایس آئی دن رات پاکستان کے لئے لڑ رہی ہے، یہ لوگ گمنام ہیرو ہوتے ہیں نا نظر آتے ہیں ، نا ملتے نا کہیں دکھائی دیتے ہیں مگر انکی قربانیوں سے یہ ملک چل رہا ہے. ساری دنیا،  پاکستان کے سیاستدان، بھارت، پاکستان کے سارے دشمن، پاکستان کا غدار میڈیا سب آئی ایس آئی کے خلاف ہیں مگر یہ لوگ اپنا کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بچا ہوا ہے۔
لیبیا، شام عراق مصر اور دوسرے ممالک کے پاس پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نہیں ہے اس لئے وہ ملک ختم ہو گئے ہیں اسرائیل بھارت سی آئی اے تھک گئے ہیں کہ ہم نے اربوں کھربوں ڈالر ضائع کر لیا مگر آئی ایس آئی کو ہرا نا سکے ۔ اب پاکستانی قوم کو سمجھ جانا چاہئے جو آئی ایس آئی کا ٖغدار ہے وہ پاکستان کا غدار ہے ۔
اس پوسٹ کو ہر جگہ شئیر کریں اور اللہ کی رحمت آئی ایس آئی پر فخر کرو، شکر کرو، کبھی شک نا کرنا.
تحریر :
        نامعلوم